سورة المجادلة - آیت 10

إِنَّمَا النَّجْوَىٰ مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيْسَ بِضَارِّهِمْ شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بلاشبہ سرگوشی کرنا شیطان کا کام ہے تاکہ ان لوگوں کو غمزدہ بنادے جو ایمان لائے ہیں، حالانکہ اللہ کے اذن کے بغیر وہ کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اور ایمان والوں کو تو اللہ پر ہی [١١] بھروسہ کرنا چاہئے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ا ١] منافقوں کی ان سرگوشیوں سے غرض ہی یہ ہوتی تھی کہ مسلمان رنجیدہ اور دلگیر ہوں اور گھبرا جائیں۔ اور یہ کام ان سے شیطان کرا رہا تھا۔ مگر مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا اور نہ ہی اس کے یہ چیلے کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔ نفع و نقصان تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے لہٰذا انہیں صرف اللہ پر اعتماد رکھنا چاہیے اور منافقوں کی ان ناپاک سرگوشیوں کی پروا تک نہ کرنی چاہیے۔ یہ اعتماد ان کے دل میں ایسی قوت پیدا کر دے گا کہ بہت سے فضول خطروں اور خیالی اندیشوں سے نجات مل جائے گی۔ انہیں چاہیے کہ منافقوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ غلط کار لوگوں کے مقابلے میں آپے سے باہر نہ ہوں اور اطمینان و سکون کے ساتھ اپنے کام میں لگے رہیں۔