إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ كُبِتُوا كَمَا كُبِتَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ
بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت [٥] کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل [٦] کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کئے جاچکے ہیں۔ اور ہم نے واضح احکام نازل کردیئے ہیں اور انکار کرنے والوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔
[٥] حاد کا لغوی مفہوم :۔ ﴿یُحَادُّوْنَ﴾ حد النظر بمعنی تیز نظر سے گھورنا اور حادَّ سے مراد ایسی مخالفت اور دشمنی ہے جس سے انسان غضب ناک ہو کر مقابلہ اور انتقام پر تل آئے۔ مخالفت کی ابتدائی شکل تو یہ ہے کہ انسان اللہ کا حکم تسلیم نہ کرے۔ دوسرا اقدام یہ ہے کہ انسان اللہ کے احکام کا مذاق اڑانا شروع کردے اور تیسرا اقدام یہ ہے کہ اللہ کے قانون یا سزا یا تعزیر کے بجائے کوئی دوسری سزا یا تعزیر مقرر کرلے اور اللہ کے احکام کو نظر انداز کر دے۔ یا اس کی مخالفت میں آکر شرعی احکام کو مصلحت پر مبنی ہونے کے بجائے اسے معاشرہ کے لیے نقصان دہ یا غیر مہذب ثابت کرنے کی کوشش کرے۔ یہ سب صورتیں حادَ کے ضمن میں آتی ہیں۔ [٦] کَبَتَ کے معنی کسی کو غصہ کی حالت میں ذلیل و رسوا کرنا اور دھکے مار کرباہر نکال دینا اور ہلاک کرنا سب معنوں میں آتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جو قومیں اللہ کے احکام کی مخالفت پر اتر آئی تھیں۔ اللہ نے انہیں ذلیل و رسوا کردیا تھا۔ اور اگر اب تم وہی کام کرو گے تو تمہارا بھی ویسا ہی انجام ہوگا۔ دنیا میں تو ذلیل و رسوا ہوگے اور آخرت میں جو عذاب دیا جائے گا وہ بھی ذلیل و رسوا کرنے والا ہوگا۔