سورة المجادلة - آیت 2

الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، وہ ان کی (فی الواقع) مائیں نہیں [٢] بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا تھا اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ ایک ناپسندیدہ اور جھوٹی بات ہے۔ اور اللہ یقیناً معاف کرنے والا بخشنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢] ظہار سے نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ بیوی ماں بن سکتی ہے :۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف منہ سے کہنے پر بیوی ماں نہیں بن جاتی بلکہ بیوی ہی رہتی ہے۔ اس لیے کہ مائیں تو صرف وہ ہیں جنہوں نے تمہیں جنا ہے۔ اب جو تم انہیں ماں کہہ کر واقعی ماں سمجھ بیٹھتے ہو تو یہ ایک خلاف واقعہ، خلاف حقیقت اور جھوٹی بات ہے۔ جس کا حقیقت سے کچھ تعلق نہیں۔ اللہ نے تم پر بہت رحم فرما کر اس رسم کو ختم کردیا ہے۔ اور آئندہ جو شخص ایسی باتوں سے باز رہے گا تو اس کے سابقہ گناہوں کو معاف بھی کردینے والا ہے۔