هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
اسی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر [٥] قائم ہوا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی، اسے بھی جانتا ہے اور جو نکلتی ہے اسے بھی (اسی طرح) جو چیز آسمان سے اترتی ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا [٦] ہے اسے بھی۔ اور جہاں کہیں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو [٧] کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے
[٥] ﴿اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ ﴾ کی تشریح کے لیے دیکھئے سورۃ اعراف کی آیت نمبر ٥٤ کا حاشیہ نمبر ٥٤ اور زمین و آسمان کی چھ دن میں پیدائش کے لیے دیکھئے سورۃ ہود کی آیت ٧ کا حاشیہ نمبر ١١ [٦] زمین میں داخل ہونے والی اشیاء میں سب سے اہم بارش کا پانی اور ہر قسم کی نباتات، غلوں اور درختوں کے بیج ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایک ایک دانہ اور ایک ایک بیج کے متعلق واقف ہے کہ وہ کہاں ڈالا گیا اور اسے کتنے عرصے کے بعد زمین سے باہر نکالنا ہے۔ علاوہ ازیں وہ ان مردہ اجسام کو بھی جانتا ہے جو زمین میں دفن کیے جاتے ہیں اور زمین سے نکلنے والی اشیاء میں سے بھی سب سے اہم اشیاء غلے اور میوہ دار درخت ہیں۔ جن پر تمام جاندار مخلوق کی زندگی کی بقا کا انحصار ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس وقت کتنی روزی کھانے والی مخلوق روئے زمین پر بس رہی ہے اور اس کے لیے کس کس قسم کا اور کتنی مقدار میں رزق درکار ہے۔ علاوہ ازیں زمین سے نکلنے والی اشیاء میں مختلف معدنیات، مدفون خزانے، تیل اور پٹرول وغیرہ کے چشمے، پانی کے چشمے اور بہنے والی گیسیں سب چیزیں شامل ہیں۔ زمین پر اترنے والی اشیاء میں بارش، ملائکہ اور وحی الٰہی ہیں نیز شیاطین بھی جو اپنے ساتھیوں پر اترتے ہیں اور چڑھنے والی اشیاء میں آبی بخارات، ملائکہ، مردوں کی ارواح اور لوگوں کے اعمال شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ تمام روئے زمین پر جس جس قسم کے بھی حوادث واقع ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے معمولی سے معمولی حالات تک سے واقف ہے۔ [٧] اللہ کی معیت کیسے؟ یعنی اللہ تعالیٰ کی یہ ہمہ گیر نگرانی صرف روئے زمین سے متعلق نہیں۔ بلکہ تم میں سے ہر فرد کے ساتھ وہ ہمہ وقت موجود ہوتا ہے اور تمہاری تمام حرکات و سکنات اور اقوال و افعال اس کے علم میں ہوتی ہیں۔ تم نہ خود اللہ سے چھپ سکتے ہو اور نہ ہی اپنے افعال اور حرکات و سکنات کو اس سے چھپا سکتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ کی یہ معیت اس کی ذات کے لحاظ سے نہیں بلکہ اس کی قدرت اور اس کے علم کے لحاظ سے ہوتی ہے۔