فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ
لہٰذا آپ اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہیے [٤٤] جو بڑی عظمت والا ہے۔
[٤٤] تسبیح وتحمید کی فضیلت اور فوائد :۔ تسبیح و تحمید میں مشغول رہنا ہی آخرت کی سب سے بڑی تیاری ہے۔ اس نیک مشغلہ سے جھٹلانے والوں کی دل آزار بیہودگی سے بھی یکسوئی رہتی ہے اور ان کے باطل خیالات کا رد بھی ہوتا ہے اور سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کو تم لوگ اپنے رکوع میں رکھو یعنی ﴿سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ﴾پڑھا کرو اور جب سبح اسم ربک الاعلٰی نازل ہوئی تو آپ نے فرمایا اسے اپنے سجدے میں رکھو یعنی ﴿سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعْلٰی﴾ کہا کرو۔ (مسند احمد، ابو داؤد) گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا جو طریقہ مقرر فرمایا اس کے چھوٹے چھوٹے اجزاء بھی قرآن کریم کے اشاروں سے ماخوذ ہیں۔ تسبیح و تحمید کی فضیلت میں وہ حدیث نہایت جامع ہے جو امام بخاری نے اپنی کتاب کے آخر میں درج فرمائی ہے جو یہ ہے۔ سیدنا ابوہریرہ ر ضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو کلمے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ زبان سے ادائیگی کے لحاظ سے ہلکے پھلکے مگر میزان اعمال میں بہت وزنی ہیں اور وہ ہیں﴿سُبْحَان اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ سُبْحَان اللّٰہِ الْعَظِیْمِ﴾(بخاری۔ کتاب التوحید باب قولہ تعالیٰ وَنَضَعُ الْمَوَازِ یْنَ الْقِسْطَ)