فَلَوْلَا إِن كُنتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ
پھر اگر تم کسی کے محکوم [٤٠] نہیں
[٤٠] موت کا منظر اور انسان کی بے بسی :۔ غَیْرَ مَدِیْنِیْنَ۔ دین کا ایک معنی قانون جزا و سزا بھی ہے اور اس قانون کے مطابق اچھے اور برے اعمال کی جزا اور سزا دینا بھی۔ ان چند آیات میں مرنے والے اور اس کے عزیز و اقارب سب کی انتہائی بے بسی کا منظر پیش کیا گیا ہے۔ ایک طرف مرنے والا ہے جسے اپنی جان بچانا سب باتوں سے زیادہ عزیز ہے۔ پھر اس کے ساتھ اس کے عزیز و اقارب ہیں جنہوں نے اس کے علاج معالجہ میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی اور چاہتے ہیں کہ اس کی جان بچ جائے۔ دوسری طرف اللہ یا اس کے فرشتے ہوتے ہیں جو اس کی روح قبض کرنے آتے ہیں۔ پھر دیکھ لو غالب کون رہتا ہے اور مغلوب کون؟ اللہ تعالیٰ کا ان منکرین آخرت سے سوال یہ ہے کہ آخرت کی چوکھٹ یا نقطہ آغاز موت ہے۔ اگر تم اپنے آپ کو کسی بالائی قانون کی گرفت سے آزاد سمجھتے ہو تو میت کی جان کو لوٹا کیوں نہیں لیتے پھر جب تم ہمارے فرشتوں سے پہلے قدم پر ہی مات کھا گئے تو آگے کیسے بچ سکو گے؟