لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ
اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری [٣٢] بنا دیں، پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟
[٣٢] آبی بخارات تو کھاری پانی کے ہوں اور بارش کا پانی خوشگوار :۔ یہ ایک اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا کرشمہ ہے۔ سطح سمندر سے سورج کی حرارت کی وجہ سے آبی بخارات اٹھتے ہیں۔ یہی بخارات بعد میں بادلوں کی شکل اختیار کرکے بارش کی صورت میں برستے ہیں۔ سمندر کا پانی جس سے بخارات اٹھتے ہیں سخت کھاری اور چھاتی جلانے والا ہوتا ہے۔ مگر جو بارش برستی ہے اس میں کھاری پن نام کو نہیں ہوتا۔ حالانکہ جن جڑی بوٹیوں یا دواؤں کا ہم اسی طرح عرق کشید کرتے ہیں۔ ان میں ذائقہ بھی منتقل ہوجاتا ہے۔ اور بو بھی۔ مثلاً سونف یا اجوائن یا گاؤ زبان یا گلاب کے عرق میں ان اشیاء کا ذائقہ بھی منتقل ہوجاتا ہے اور بو بھی۔ لیکن سمندر کا کھاری پن آبی بخارات میں منتقل نہیں ہوتا اور یہ اللہ کی خاص رحمت ہے ورنہ اس زمین کا کوئی جاندار ایسا پانی پی کر زندہ ہی نہ رہ سکتا تھا۔ نہ ہی ایسے پانی سے پیداوار اگ سکتی ہے جو پانی کے بعد جانداروں کی زندگی کا دوسرا بڑا سہارا ہے۔