فَأَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ مَا أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ
(ایک تو) دائیں ہاتھ والے ہوں گے، ان دائیں ہاتھ والوں [٥] کے کیا ہی کہنے
[٥] یمین بمعنی دایاں ہاتھ بھی اور دائیں جانب بھی۔ اس لحاظ سے اس کے معنی یہ ہوئے کہ جن لوگوں کو ان کا اعمال نامہ ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور قیامت کے دن انہیں اللہ تعالیٰ کے دائیں جانب جگہ ملے گی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شب معراج میں آسمانوں کی سیر کرائی گئی تو آپ نے پہلے آسمان پر سیدنا آدم علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ جب اپنی دائیں طرف دیکھتے ہیں تو ہنس دیتے ہیں اور بائیں طرف دیکھتے ہیں تو رو دیتے ہیں۔ سیدنا جبریل نے آپ کو بتایا کہ سیدنا آدم کی دائیں جانب وہ لوگ تھے جو جنت میں داخل ہونے والے ہیں اور بائیں طرف وہ لوگ تھے جو جہنم میں داخل ہوں گے، اس سے بھی اصحاب الیمین سے مراد اہل جنت ہوئے۔ اور اگر یمین کو یمن سے مشتق سمجھا جائے جو برکت اور خوش بختی کے معنوں میں آتا ہے تو اس سے مراد خوش بخت اور خیر و برکت والے اصحاب ہیں اور مطلب دونوں معنوں کے لحاظ سے ایک ہی ہے۔