لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ ۚ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا
مردوں کے لیے اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں (اسی طرح) عورتوں کے لیے بھی اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں۔ خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ [١٣] ہو۔ ہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے
[١٣] عورتوں اور بچوں کا میراث میں حصہ :۔ عرب میں عورتوں کو میراث میں شامل کرنے کا دستور نہ تھا بلکہ عورت خود ورثہ شمار ہوتی تھی۔ اس آیت کی رو سے اللہ تعالیٰ نے عورت کو اس ذلت کے مقام سے نکال کر وراثت میں حصہ دار بنا دیا۔ نیز اس آیت سے مندرجہ ذیل احکام مستنبط ہوتے ہیں ( : ١) میراث میں عورتوں کا حصہ (٢) ورثہ خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ جائیداد خواہ منقولہ ہو یا غیر منقولہ بہرحال وہ تقسیم ہوگا۔ (٣) قریبی رشتہ داروں کی موجودگی میں دور کے رشتہ دار محروم ہوں گے (٤) ان قریبی رشتہ داروں کا حصہ بھی مقرر ہے جس کی تفصیل اسی سورۃ کی آیت نمبر ١١ اور نمبر ١٢ میں آ رہی ہے (٥) عورتوں کے علاوہ چھوٹے لڑکوں کو بھی وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا اور ورثہ کے مالک صرف وہ بیٹے سمجھے جاتے تھے جو دشمنوں سے لڑنے اور انتقام لینے کے اہل ہوں۔ اس آیت کی رو سے چھوٹے لڑکوں کو بھی برابر کا حق دلایا گیا اور حقیقتاً یہی بچے یتیم ہوتے تھے۔