فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطَىٰ فَعَقَرَ
آخر انہوں نے اپنے ایک ساتھی کو پکارا [٢٣] جو اس کے (مارنے کے) درپے ہوا اور اس کی کونچیں کاٹ دیں۔
[٢٣] قوم کا ناقۃ اللہ کو زخمی کردینا :۔ اس اونٹنی کا احترام قوم کے لیے وبال جان بن گیا کیونکہ ان کے اپنے جانوروں کو ایک دن چھوڑ کر کھانے کو چارہ اور پینے کو پانی ملتا تھا۔ مگر وہ اسے ہاتھ لگانے سے ڈرتے تھے۔ انہیں خوب معلوم تھا کہ صالح علیہ السلام اگرچہ اکیلے ہیں اور صرف چند کمزور سے آدمی ان کے ساتھ ہیں تاہم کوئی غیبی طاقت ان کی پشت پر موجود ہے لیکن وہ زیادہ دیر صبر نہ کرسکے اور اندر ہی اندر اس اونٹنی کو مار دینے کے مشورے ہوتے رہے۔ با لآخر ایک بدکار عورت نے اپنے آشنا کو اس بات پر آمادہ کر ہی لیا کہ وہ اس اونٹنی کو ہلاک کردے۔ یہ قوم کا ایک کڑیل مضبوط نوجوان مگر اخلاقی لحاظ سے سب سے زیادہ بدکردار اور بدبخت انسان تھا۔ اس نے اونٹنی کے پاؤں کی رگوں کو کاٹ ڈالا۔ اونٹنی نے ایک چیخ ماری اور دوڑ کر اسی پہاڑ میں غائب ہوگئی جس سے نکلی تھی۔