وَأَنَّهُ هُوَ رَبُّ الشِّعْرَىٰ
اور یہ کہ وہی شعریٰ[٣٤] کا مالک ہے۔
[٣٤] شعری ستارہ اور اس کے پجاری :۔ مشرکین عرب تین مشہور دیویوں لات، منات اور عزیٰ کے علاوہ آسمان کے دیوتاؤں میں سے شعریٰ سیارہ کی بھی پرستش کرتے تھے۔ یہ سیارہ سورج سے ٢٣ گنا زیادہ روشن ہے اور اس کا زمین سے فاصلہ ٨ نوری سال سے بھی زیادہ ہے۔ (واضح رہے کہ سورج ہم سے ٩ کروڑ ٣٠ لاکھ میل دور ہے اور اس کی روشنی ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ کی رفتار سے ٨ منٹ میں ہم تک پہنچتی ہے۔ گویا ہماری زمین اور سورج کا فاصلہ ٨ نوری منٹ ہے۔ اسی سے ٨ نوری سال کا حساب لگا لیجئے) لہٰذا یہ سورج سے بہت چھوٹا اور کم روشن نظر آتا ہے۔ اہل مصر اس کی پرستش کرتے تھے کہ اسی سیارہ کے طلوع کے زمانہ میں نیل کا فیضان شروع ہوتا تھا۔ اور اہل مصر یہ سمجھتے تھے کہ اسی سیارہ کے طلوع ہونے کا فیضان ہے۔ اہل عرب میں سے خصوصاً قریش اور خزاعہ اس کی پرستش کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ باطلہ کی تردید کی اور فرمایا تمہاری قسمتوں کا مالک شعریٰ نہیں بلکہ وہ اللہ ہے جو شعریٰ کا بھی مالک ہے۔