ذَٰلِكَ مَبْلَغُهُم مِّنَ الْعِلْمِ ۚ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدَىٰ
ان کے علم کی پرواز بس یہیں تک [٢٠] ہے۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ گم کئے ہوئے ہے اور کون ٹھیک راہ پر چل رہا ہے۔
[٢٠] مشرکین مکہ کا مبلغ علم کیا تھا ؟ یعنی وہ اپنے دنیا کے مفادات سے آگے کچھ سوچ ہی نہیں سکتے۔ ان کا تمام تر علم اسی مقصد میں صرف ہوتا ہے کہ دنیا میں وہ زیادہ مال و دولت کیسے کماسکتے ہیں۔ پھر بھی اگر وہ سمجھیں کہ وہی راہ حق پر ہیں تو یہ فیصلہ نہ ان کے اختیار میں ہے اور نہ ان کی صواب دید پر منحصر ہے بلکہ یہ فیصلہ کرنا اللہ کا کام ہے کیونکہ کائنات کی ہر چیز کو اس نے پیدا کیا ہے اور وہی اپنی مخلوق کے حالات کو سب سے بہتر جان سکتا ہے لہٰذا آپ کو ان سے بحث و تکرار میں پڑنے کی کوئی ضرورت نہیں، نہ ہی انہیں راہ راست پر لاکر چھوڑنا آپ کی ذمہ داری ہے۔