عِندَهَا جَنَّةُ الْمَأْوَىٰ
جس کے پاس یہی جنت الماوٰی [٩] ہے
[٩] سدرۃ المنتہیٰ کا محل وقوع اور اہمیت :۔ ﴿ سِدْرَۃُ﴾ بمعنی بیری کا درخت جس پر بیر کا پھل لگتا ہے۔ اور منتہیٰ بمعنی انتہائی سرحد۔ یعنی انتہائی سرحد پر واقع بیری کا درخت جو ساتویں آسمان پر واقع ہے۔ جہاں عالم سفلی کے معلومات ختم ہوجاتے ہیں اور عالم علوی کے افاضات بھی وہیں سے نیچے نازل ہوتے ہیں۔ فرشتے بھی اس مقام سے آگے نہیں جاسکتے۔ اسی مقام پر معراج کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا جبریل کو اپنی اصلی شکل میں دیکھا تھا (م۔ ق) اور بمعنی عرشِ الٰہی کی داہنی جانب بیری کا درخت جو ملائکہ وغیرہ کی پہنچ کی آخری حد ہے (منجد) نیز وہ مقام جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فیوضات الٰہیہ اور بھاری انعامات سے نوازا گیا تھا۔ (مفردات) اسی آیت سے بعض علماء نے استنباط کیا ہے کہ متقین کو آخرت میں جو جنت ملے گی وہ آسمانوں پر ہے۔