أَمْ خُلِقُوا مِنْ غَيْرِ شَيْءٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُونَ
یا کیا وہ بغیر کسی چیز کے خود ہی [٢٨] پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود (اپنے) خالق [٢٩] ہیں۔
[٢٨] دہریت ونیچریت کا رد : یعنی اتفاقات کے نتیجہ میں پیدا ہوگئے ہیں جیسا کہ دہری اور نیچری حضرات کا خیال ہے اور ان کا پیدا کرنے والا کوئی نہیں؟ یہ خیال اس لیے باطل ہے کہ یہ ایک ایسے بدیہی امر کے خلاف ہے جس کی دلیل یا ثبوت کی ضرورت کوئی بھی نہیں سمجھتا اور وہ بدیہی امر یہ ہے کہ ہر بنی ہوئی چیز کا کوئی بنانے والا ضرور ہوتا ہے از خود نہیں بن جاتی۔ [٢٩] یعنی وہ خود ہی اپنے خالق ہیں۔ سابقہ آیت سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ ان کی پیدائش میں ان کا اپنا کچھ عمل دخل نہیں تھا۔ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ یہ اپنے ہی عمل دخل اور ارادہ سے پیدا ہوئے ہیں۔ اور یہ خیال بھی ایک بدیہی امر کے خلاف ہے جو یہ ہے کہ کوئی چیز بیک وقت خالق اور مخلوق نہیں ہوسکتی۔ یعنی خود ہی بننے والی ہوا اور خود ہی بنانے والی ہو، پھر جب یہ دونوں باتیں نہیں تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ان کو بنانے والا یا پیدا کرنے والا کوئی اور ہے۔ اور بنانے والے کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ جیسے وہ چاہے بنائے اور جس مقصد کے لیے چاہے بنائے۔ بنی ہوئی چیز اپنے بنانے والے کے ہاتھوں بے بس ہوتی ہے وہ اس کے سامنے اکڑ نہیں سکتی، پھر لوگ کیسے اپنے خالق کے حکم سے سرتابی کے مجاز ہوگئے؟