وَمِن كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے [٤٣] پیدا کردیئے شاید تم (ان سے) سبق حاصل کرو
[٤٣] ہر چیز کے جوڑے اور زوج کے مختلف مفہوم :۔ زوج کا لفظ عربی میں تین معنوں میں آتا ہے۔ (١) متضاد اشیاء جیسے دن اور رات، دھوپ اور سایہ، روشنی اور تاریکی، سیاہی اور سفیدی، خوشی اور رنج، خوشحالی اور تنگدستی وغیرہ۔ (٢) ہم مثل اشیاء کے لیے جیسے پاؤں کے دونوں جوتے ایک دوسرے کا زوج ہیں۔ اسی طرح ہر دور کے مشرک ایک دوسرے کا زوج ہیں۔ ایک ہی نوعیت کے مجرم ایک دوسرے کا زوج ہیں۔ (٣) نر و مادہ کے لیے مثلاً خاوند بیوی کا زوج ہے، بیوی خاوند کی زوج ہے۔ ہر نر مادہ کا زوج ہے اور ہر مادہ نر کا زوج ہے۔ اور اس آیت میں غالباً اسی قسم کے زوج مراد ہیں۔ جانداروں میں ایک دوسرے کا زوج تو سب کے مشاہدہ میں آچکا ہے۔ نباتات میں بھی یہ سلسلہ قائم ہے۔ باربردار ہوائیں نر درختوں کا تخم مادہ درختوں پر ڈال دیتی ہیں تو تب ہی ان میں پھل لگتا اور پکتا ہے اور جدید تحقیق کے مطابق یہ سلسلہ جمادات میں بھی پایا جاتا ہے۔ بجلی کا مثبت اور منفی ہونا یا ایک حقیر سے ذرہ میں الیکٹرون اور پروٹون کا مثبت اور منفی ہونا انسان کے علم میں آچکا ہے۔ مقناطیس میں بھی مثبت اور منفی سرے ہوتے ہیں۔ اور جمادات تو کیا ہر چیز ذرات ہی کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اس نرو مادہ سے اللہ تعالیٰ نے یہ سلسلہ چلایا کہ ان دونوں کے ملاپ سے ایک تیسری چیز وجود میں آتی ہے جس میں بعض دفعہ تو اصل نر اور مادہ کے کچھ کچھ خواص موجود ہوتے ہیں اور بعض دفعہ یہ تیسری چیز ایسی چیز پیدا ہوتی ہے جس کے خواص پہلی دونوں چیزوں سے بالکل جداگانہ ہوتے ہیں اور اسی چیز کا نام کیمیا یا کیمسٹری ہے۔ انسان کا علم جس حد تک پہنچ چکا ہے وہ بہرحال محدود ہے۔ جبکہ وحی الٰہی پورا علم ہے جس میں یہ خبر دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کئے ہیں اور ان میں غور کرنے سے انسان کو اللہ کی قدرت کاملہ سے متعلق بہت سبق ملتے اور اس کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔