سورة الذاريات - آیت 34
مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
جو حد سے بڑھنے والوں [٢٨] (کی ہلاکت) کے لئے آپ کے پروردگار کے ہاں سے نشان زدہ [٢٩] ہیں
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٨] یہ لوگ طبعی حدود بھی پھاند گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تو جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے عورت کو پیدا کیا تھا۔ مگر انہوں نے عورت کو چھوڑ کر مردوں سے ہی یہ خواہش پوری کرنا شروع کردی تھی۔ علاوہ ازیں سب اخلاقی اور قانونی حدود بھی پھاند گئے تھے۔ اسی وجہ سے ان کا مجرم قوم کے طور پر تعارف کرایا گیا۔ [٢٩] اس کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ یہ پتھر صرف مجرم قوم کے افراد ہی کو ہلاک کریں گے۔ اگر کسی دوسرے کو لگ بھی جائیں تو اسے ہلاک نہیں کریں گے۔ اور دوسرے یہ کہ ہر پتھر پر نشان کردیا گیا تھا کہ وہ فلاں شخص کو ہلاک کرے گا۔