وَفِي السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ
اور آسمان [١٥] میں تمہارا رزق ہے اور وہ کچھ بھی جس کا تم سے وعدہ [١٦] کیا جاتا ہے
[١٥] انسان بلکہ سب جاندار مخلوق کے رزق کا ذریعہ بارش ہے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے۔ آسمان سے مراد بادل بھی ہوسکتا ہے اور نفس آسمان بھی۔ کیونکہ ہر علاقے میں جتنی بارش ہونا مقدر ہو اس کا حکم آسمان سے نازل ہوتا ہے اور ہر ایک کو اس کے مقدر کی روزی مل کے رہتی ہے کسی کے روکنے سے رک نہیں سکتی اور اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں ہے اس سے زیادہ نہیں مل سکتی۔ [١٦] رزق انسان کو زندہ رہنے اور کام کرنے کے لیے دیا جاتا ہے لیکن وہ دنیا میں کتنا عرصہ کام کرے گا اور کب اور کہاں مرے گا۔ یہ فیصلہ آسمانوں سے نازل ہوتا ہے۔ نیز یہاں وعدہ سے مراد وعدہ قیامت، حشر و نشر، محاسبہ وباز پرس، جزا و سزا اور جنت و دوزخ بھی ہے۔ جن کے رونما ہونے کا وعدہ تمام آسمانی کتابوں میں دیا گیا ہے۔ قیامت اور اس سے متعلقہ امور کے سب فیصلے عالم بالا ہی میں ہوتے ہیں۔