ذُوقُوا فِتْنَتَكُمْ هَٰذَا الَّذِي كُنتُم بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ
(اور کہا جائے گا) اپنی شرارت [٧] کا مزہ چکھو یہی وہ عذاب [٨] ہے جس کے لئے تم جلدی مچاتے تھے۔
[٧] فتنہ کا لغوی مفہوم :۔ فَتَنَ کے لغوی معنی سونا یا چاندی کو کٹھالی میں ڈال کر تپانا، گلانا اور کھوٹ معلوم کرنا ہے۔ سابقہ آیت میں یہ لفظ انہی معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اور فتنۃ کا لفظ دراصل آزمائش کے معنی میں آتا ہے جس میں سختی بھی پائی جائے اور اکثر برے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے معنی آزمائش، دکھ، رنج، رسوائی، شرارت، عبرت، عذاب، مرض ہے اور فتّان بمعنی شر انگیز انسان اور شیطان ہے (منجد) اس لحاظ سے اس لفظ کا ایک وہی مطلب ہے جو ترجمہ سے واضح ہے اور دوسرا معنی عذاب لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اپنی شرارتوں کا بدلہ یا عذاب چکھو۔ [٨] عذاب کے لئے جلدی مچانا اپنے آپ سے دشمنی ہے :۔ بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے بتانے سے انسان کو پوری سمجھ آہی نہیں سکتی۔ مثلاً جس شخص نے آم نہ کھایا ہو اسے اس کا مزہ پوری طرح ذہن نشین نہیں کرایا جاسکتا۔ ہاں اسے آم کھلا کر کہا جاسکتا ہے کہ یہ ہے آم اور یہ ہے اس کا مزا۔ ان کافروں پر کوئی اللہ کا عذاب نہیں آیا تھا اور اگر آبھی جاتا تو ہلاک ہونے والوں کو بعد میں کیا بتایا جاسکتا ہے۔ آخرت میں چونکہ موت نہیں ہوگی۔ لہٰذا اس دن ان کو عذاب دے کر بتایا جائے گا کہ یہ ہے اللہ کا عذاب۔ اب اس کا مزا چکھ لو۔ یہی وہ عذاب ہے جس کے لیے تم جلدی مچاتے اور مذاق اڑاتے تھے۔ یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ اس نے اسی وقت تمہیں یہ مزا نہ چکھا دیا اور مہلت دیتا رہا مگر تم تو خود اپنے دشمن تھے جو جلدی عذاب کا مطالبہ کرتے تھے۔