نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ
جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں ہم اسے خوب جانتے [٥٢] ہیں۔ آپ ان پر جبر [٥٣] تو کر نہیں سکتے لہٰذا اس قرآن کے ذریعہ ہر اس شخص کو نصیحت کیجئے جو میرے وعدہ عذاب سے ڈرتا ہے۔
[٥٢] اس جملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تسلی بھی ہے اور کفار مکہ کے لئے وعید اور دھمکی بھی۔ [٥٣] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ذمہ داری نہیں کہ زور اور زبردستی سے کسی کو ایمان لانے پر مجبور کردیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام اتنا ہی ہے کہ لوگوں کو یہ قرآن سنا سنا کر نصیحت کیا کیجئے پھر جس کے دل میں ذرا بھی اللہ کا خوف ہوگا وہ تو یقیناً اس نصیحت کو قبول کرلے گا اور جو لوگ قرآن سننا بھی گوارا نہ کریں تو ان کا معاملہ اللہ کے سپرد اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی ذمہ داری نہیں۔