وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ
اور جنت کو پرہیزگاروں کے قریب کردیا [٣٦] جائے گا وہ کچھ دور نہ ہوگی
[٣٦] جنت اور دوزخ کا باہمی مکالمہ :۔ جن پرہیزگاروں کے حق میں جنت کا فیصلہ ہوجائے گا وہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے جنت کو زینت اور گونا گوں نعمتوں سے آراستہ و پیراستہ دیکھ لیں گے اور اس کی خوشگوار خوشبوئیں محسوس کرنے لگیں گے اگر فاصلہ زیادہ بھی ہوگا تو اسے سمٹا کر جنت کو ان کے قریب کردیا جائے گا۔ جنت میں کیسے لوگ داخل ہوں گے اور دوزخ میں کیسے؟ یہ مندرجہ ذیل حدیث میں ملاحظہ فرمائیے : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جنت اور دوزخ آپس میں تکرار کرنے لگیں۔ دوزخ نے کہا کہ مجھ میں وہ لوگ آئیں گے جو متکبر اور جابر ہیں اور جنت کہے گی کہ مجھ میں تو کمزور اور ناتواں قسم کے لوگ داخل ہوں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا :’’تو میری رحمت ہے، میں تیری وجہ سے اپنے جن بندوں پر چاہوں گا رحمت کروں گا‘‘ اور دوزخ سے فرمایا :’’تو میرا عذاب ہے، میں تیری وجہ سے اپنے جن بندوں کو چاہوں گا عذاب دوں گا‘‘ اور ان میں سے ہر ایک کو بھر دیا جائے گا۔ دوزخ تو کسی طرح نہیں بھرے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا پاؤں اس پر رکھ دے گا۔ تب وہ کہے گی کہ بس بس، اور بھر کر سمٹ جائے گی اور اللہ تعالیٰ اپنی کسی مخلوق پر ظلم نہیں کرے گا۔ رہی جنت تو اسے پر کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ اور خلقت پیدا کر دے گا‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر)