يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ
اس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے: ’’کیا [٣٥] تو بھر گئی؟‘‘ تو وہ کہے گی : ’’کیا کچھ اور بھی ہے؟‘‘
[٣٥] قیامت کو جہنم کا کلام کرنا :۔ جہنم اگر زبان حال کی بجائے زبان قال سے بھی اللہ تعالیٰ کے سوال کا جواب دے تو اس میں بھی حیرت کی کوئی بات نہیں۔ اللہ جس چیز کو چاہے قوت گویائی عطا کرسکتا ہے۔ جہنم کے اس جواب سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ جہنم اس قدر بڑی اور وسیع ہوگی کہ تمام مستحقین جہنم کے جہنم میں داخل ہونے کے بعد بھی اس میں جگہ بچ رہے گی خواہ یہ دوزخی انسانوں سے تعلق رکھتے ہوں یا جنوں اور شیطانوں سے۔ اور یہی بات درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتی ہے : سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’دوزخی دوزخ میں ڈالے جائیں گے تو دوزخ یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس پر رکھ دے گا اس وقت وہ کہے گی، بس بس (میں بھر گئی)‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر) اور دوسرے یہ کہ جہنم اس دن اس قدر غیظ و غضب میں بھڑک رہی ہوگی کہ ’’اللہ تعالیٰ کے اس سوال پر وہ جواب دے گی کہ جتنے مجھ میں داخل ہونے کے مستحق ہیں سب کو لے آؤ میں آج کسی کو چھوڑوں گی نہیں‘‘