إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ
جبکہ دو (فرشتے) ضبط تحریر میں لانے والے اسکے دائیں اور بائیں بیٹھے سب کچھ ریکارڈ [٢٠] کرتے جاتے ہیں
[٢٠] کراماً کاتبین کا ریکارڈ رکھنا :۔ ان میں سے ایک نیکی اور بھلائی کے اقوال و افعال ریکارڈ کر رہا ہے اور دوسرا جو بائیں طرف ہے وہ بدی کو ریکارڈ کر رہا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ یہ فرشتے قلم اور دوات لے کر ہر بات کو قلمبند کر رہے ہوں۔ بلکہ اس کے اور بھی کئی طریقے ممکن ہیں۔ آج کا انسان ویڈیو کیسٹ تیار کرچکا ہے۔ جس کے ذریعہ انسان کے اقوال و افعال حرکات و سکنات، تصویر، لب و لہجہ غرض ہر چیز ایسی ریکارڈ ہوتی ہے کہ اصل اور نقل میں ذرہ بھر فرق نہیں رہتا اور اللہ کے فرشتوں کے وسائل تو انسان کے وسائل سے بہت زیادہ ہیں۔ عین ممکن ہے کہ انسان کے اپنے بدن پر، اس کے اعضاء پر، قرب و جوار کے مقامات پر اور فضا کے ذرات پر انسان کا ریکارڈ ضبط ہو رہا ہو۔ جسے ویڈیو کیسٹ کی طرح کسی بھی وقت پیش کیا جاسکتا اور متعلقہ انسان کو دکھایا جاسکتا ہو۔ پہلی آیت میں یہ مذکور تھا کہ تمہاری تمام حرکات و سکنات حتیٰ کہ تمہارے دلوں کے راز تک اللہ جانتا ہے۔ اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ سب چیزیں شہادت کے لئے ریکارڈ کی جارہی ہیں۔