وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ ۚ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ
اور اگر ہم چاہیں تو ایسے لوگ آپ کو دکھادیں اور آپ انہیں ان کے چہروں سے خوب پہچان لیں گے۔ تاہم آپ انہیں ان کے انداز کلام سے پہچان ہی لیں گے [٣٤] اور اللہ تم سب کے اعمال خوب جانتا ہے۔
[٣٤] منافقوں کو برسرعام ننگا کرنا اللہ کی حکمت کے خلاف ہے :۔ یعنی ایسے منافقوں کو برسرعام ننگا کردینا بھی اللہ کی حکمت کے خلاف ہے۔ ورنہ ہم آپ کو سب کچھ بتا دیتے۔ جس سے دوسرے مسلمانوں کو بھی ٹھیک ٹھیک پتا چل جاتا کہ ہم میں فلاں فلاں منافق گھسا ہوا ہے۔ نور فراست سے منافق پہچانے جا سکتے ہیں :۔ تاہم آپ کو ہم نے اتنا نور فراست ضرور دے دیا ہے کہ آپ ان کے لب و لہجہ اور انداز گفتگو سے ہی یہ معلوم کرسکیں گے کہ فلاں شخص منافق ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک سیدھے سادے اور صاف دل پکے مومن کی گفتگو میں ایسی پختگی اور سنجیدگی پائی جاتی ہے جو دل میں کھوٹ رکھنے والے شخص کے انداز گفتگو میں پائی ہی نہیں جاسکتی۔ چنانچہ آپ اسی نور فراست سے اپنی زندگی کے آخری حصہ میں تمام منافقوں کو نام بہ نام جانتے تھے۔ سیدنا حذیفہ بن یمان رازدان رسول :۔ جب غزوہ تبوک سے واپسی پر منافقوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھاٹی کی راہ پر ڈال کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی تو اس وقت سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر ان منافقوں کی سواریوں کے چہروں پر اپنی ڈھال سے پے در پے وار کر رہے تھے۔ بعد میں یہی منافق اہل عقبہ کے نام سے مشہور ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چودہ یا پندرہ منافقوں کے نام اور ان کے باپوں تک کے نام بھی بتا دیئے تھے۔ تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کو یہ تاکید بھی کردی تھی کہ ان ناموں کو دوسروں پر ہرگز ظاہر نہ کرنا۔ اسی لیے سیدنا حذیفہ بن یمان کو راز دان رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔ اس واقعہ کا مجملاً ذکر مسلم۔ کتاب صفات المنافقین میں موجود ہے۔