فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ
پس آپ جان لیجئے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اپنے لئے نیز مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی گناہ کی معافی [٢٢] مانگیے۔ اور اللہ تمہارے چلنے پھرنے کے مقامات کو بھی جانتا اور آخری ٹھکانے [٢٣] کو بھی۔
[٢٢] کوئی مومن جس درجے کا بھی وہ مومن ہو اسے اللہ کے حضور اپنے عجزو قصور کا اعتراف کرتے رہنا چاہئے۔ قصور کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی جس قدر عبادت اور اطاعت کا ہم پر حق تھا وہ ہم پوری طرح نبھا نہیں سکے۔ اور ایسا اعتراف تمام انبیاء بھی کرتے آئے ہیں۔ حالانکہ انبیاء سے گناہ کا اور بالخصوص دیدہ دانستہ گناہ کا سرزد ہونا محالات سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسی ارشاد کے مطابق آپ ایک دن میں سو سے زیادہ مرتبہ استغفار فرمایا کرتے تھے۔ اور تمام مسلمان بھی اپنی نمازوں کے دوران اور نمازوں کے بعد بہ تکرار استغفار کرتے رہتے ہیں۔ اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کے لیے استغفار کرنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ آپ کی دعا اللہ کی بارگاہ میں دوسروں کی نسبت بہت زیادہ مستجاب ہے۔ [٢٣] یعنی اللہ تعالیٰ تم سے ہر ایک شخص کی، خواہ وہ مومن ہے یا کافر، نقل و حرکت کو اور اس کی سرگرمیوں کو خوب جانتا ہے کہ وہ کس راہ میں صرف ہو رہی ہیں۔ پھر وہ یہ بھی جانتا ہے کہ وہ کس جگہ مر کر دفن ہوگا اور مَثْوٰکُمْ کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تم میں سے ہر شخص کو مرنے کے بعد جنت یا دوزخ میں جو ٹھکانا ملے گا۔ اللہ اسے بھی خوب جانتا ہے۔