أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُم
بھلا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل [١٥] پر ہو اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جس کے برے عمل اسے خوشنما بنا کر دکھائے جارہے ہوں اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہوں
[١٥] واضح دلیل سے مراد وہ صاف ستھرا راستہ ہے جو وحی الٰہی کی روشنی میں پوری طرح نظر آرہا ہو۔ یعنی ایک شخص تو پورے علم اور یقین کے ساتھ روشنی میں اپنی زندگی کا سفر طے کررہا ہے۔ دوسرے کے پاس وہم و گمان کی تاریکیاں ہی تاریکیاں ہیں۔ وہ اپنے نفس کی خواہش کا پیروکار ہوتا ہے۔ اور دنیا کا زیادہ سے زیادہ مال کمانا ہی اس کی زندگی کا مقصد ہوتا ہے۔ اور اس مقصد کے حصول کے لیے جو بھی وہ جائز اور ناجائز ذرائع استعمال کرتا ہے سب اسے اچھے ہی نظر آتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ان دونوں آدمیوں کا طرز زندگی ایک جیسا ہوسکتا ہے؟ یا ان دونوں کا انجام ایک ہی جیسا ہونا چاہئے؟