وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ هِيَ أَشَدُّ قُوَّةً مِّن قَرْيَتِكَ الَّتِي أَخْرَجَتْكَ أَهْلَكْنَاهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ
اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو آپ کی اس بستی سے بڑھ کر طاقتور تھیں، جن (کے رہنے والوں) نے آپ کو نکال [١٤] دیا ہے۔ ہم نے انہیں ہلاک کیا تو ان کا کوئی بھی مددگار نہ ہوا۔
[١٤] ہجرت کے وقت آپ کے الوداعی کلمات :۔ بظاہر کافروں نے آپ کو مکہ سے نکالا تھا۔ بلکہ انہوں نے تو سو اونٹ انعام بھی مقرر کیا تھا کہ جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑ کرلے آئے اسے سو اونٹ انعام دیا جائے گا۔ لیکن چونکہ ان کافروں نے آپ کو ایذائیں اور دکھ پہنچا پہنچا کر وہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے نکالنے کے اصل سبب کی طرف نسبت فرمائی۔ جیسا کہ خود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے نکلنے لگے تو نہایت حسرت سے مکہ کو مخاطب کرتے ہوئے یہ الفاظ کہے :’’مکہ تو اللہ کے نزدیک بڑی عزت والا اور محبوب ہے اور مجھے بھی بہت محبوب ہے اگر تیرے باشندے مجھے یہاں سے نکل جانے پر مجبور نہ کردیتے تو میں تجھے کبھی نہ چھوڑتا‘‘ (ترمذی۔ ابو اب المناقب۔ باب فی فضل مکۃ)