سورة الأحقاف - آیت 19
وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ۖ وَلِيُوَفِّيَهُمْ أَعْمَالَهُمْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(ان دونوں قسموں کے لوگوں میں سے) ہر ایک کے ان کے اعمال کے لحاظ سے درجے ہوں گے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ [٣٠] دے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٠] نیک لوگوں پر ظلم کی صورتیں یہ ہیں کہ انہیں ان کے اعمال کا بدلہ نہ دیا جائے یا کم دیا جائے۔ اور مجرموں پر ظلم کی صورتیں یہ ہیں کہ انہیں جرم سے زیادہ سزا دے ڈالی جائے یا مجرموں کو سزا دیئے بغیر چھوڑ دیا جائے غرضیکہ ظلم کی کوئی بھی صورت وہاں ممکن نہ ہوگی۔