سورة الجاثية - آیت 35

ذَٰلِكُم بِأَنَّكُمُ اتَّخَذْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا وَغَرَّتْكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ لَا يُخْرَجُونَ مِنْهَا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اس لئے کہ تم اللہ کی آیات کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکا میں ڈال رکھا تھا لہٰذا آج نہ انہیں دوزخ سے نکالا جائے گا اور نہ یہ کہا جائے گا کہ معذرت کرکے اپنے پروردگار [٤٨] کو راضی کرلو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٨] استَعْتَبَ کا معنی :۔ عَتَبَ کے معنی سرزنش کرنا، خفگی کرنا اور عاتب کے معنی ملامت کرنا اور غصہ کرنا بھی ہے اور ناز سے خطاب کرنا بھی (گویا یہ لفظ لغت اضداد سے ہے) اور أعتب کے معنی ناراضگی کو دور کرنا اورإستعتب کے معنی کسی کو راضی کرلینا اور روٹھے ہوئے کو منا لینا ہے۔ گویا ان دوزخ میں پڑے ہوئے لوگوں کو کوئی ایسا موقع نہ دیا جائے گا کہ معذرت اور منت سماجت کرکے یا توبہ کرکے اپنے پروردگار کو راضی کرلیں۔