أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ
یا ان لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ [٧٤] کرلیا ہے (ایسی بات ہے) تو ہم بھی فیصلہ کئے دیتے ہیں
[٧٤] کفار مکہ کا اقدام یہ تھا کہ اسلام کی دعوت کو کبھی پروان نہ چڑھنے دیں گے۔ اس دعوت کو روکنے کے لیے کبھی وہ قرآن اونچی آواز سے پڑھنے پر مسلمانوں پر پابندی لگاتے اور کبھی اپنے آپ پر اور کہتے کہ یہ ہماری ہی غفلت اور سستی کا نتیجہ ہے کہ اسلام کی دعوت پھیلتی جارہی ہے۔ کبھی باہر سے مکہ آنے والوں سے ملاقاتیں کرتے اور کہتے اس شخص کے قریب نہ جانا جو اپنے آپ کو نبی کہتا ہے کیونکہ یہ رشتہ داروں میں پھوٹ ڈال دیتا ہے۔ اور کبھی پیغمبر اسلام کو مار ڈالنے کی تدبیریں کرتے غرض اس جملہ میں کفار مکہ کی سب معاندانہ سرگرمیوں کا ذکر ہے۔ اور جو بھی تدبیر وہ سوچتے تھے اللہ تعالیٰ کی خفیہ تدبیر ان کے کئے کرائے پر پانی پھیر دیتی تھی۔ تاآنکہ ان کی سب تدبیریں ناکام ہوگئیں۔ ان کے سینے جلتے رہے اور اسلام غالب ہوتا چلا گیا۔