سورة الزخرف - آیت 75
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ان سے عذاب کبھی کم [٧٠] نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں مایوس ہو کر پڑے رہیں گے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٧٠] یُفَتَّرُ فتربمعنی کسی چیز کی قوت یا رفتار میں بتدریج کمی واقع ہوتے جانا۔ قوت کے بعد کمزوری، تیز رفتاری کے بعد آہستہ آہستہ رفتار سست ہوتے جانا اور فتور کے معنی تیزی کے بعد سستی یا ٹھہراؤ۔ گویا اہل دوزخ کو جو عذاب دیا جائے گا اس میں نہ تو کمی واقع ہوگی اور نہ ہی کبھی کوئی وقفہ پڑے گا۔ مدت ہائے مدید جب ان پر ایسا سخت عذاب ہی ہوتا رہے گا اور اس میں کوئی کمی یا وقفہ نہ آئے گا تو ایسی کمی یا وقفہ سے وہ بالآخر مایوس ہوجائیں گے۔