إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ
وہ تو محض ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور اسے بنی اسرائیل [٥٨] کے لئے (اپنی قدرت کا) ایک نمونہ بنا دیا
[٥٨] مشرکوں کو ان کی اس مسکت دلیل کا جواب :۔ اس آیت میں مشرکوں کے اعتراض کا جواب دیا گیا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام معبود نہیں تھے نہ انہوں نے کبھی اپنے معبود ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ بلکہ وہ تو اللہ کے انتہائی مخلص بندے تھے۔ ہم نے ان پر کئی قسم کے انعامات بھی کئے تھے۔ ان کی بن باپ پیدائش اللہ کی قدرت کاملہ کا ایک نمونہ تھی۔ پھر انہیں ایسے معجزات بھی دیئے تھے جو نہ پہلے کسی نبی کو دیئے گئے تھے اور نہ بعد میں۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ مقام عبودیت سے بلند ہو کر معبود کے مقام پر جاپہنچے تھے۔ بلکہ وہ اللہ کے بندے ہی رہے اور تادم زیست وہ اپنے آپ کو اللہ کا بندہ ہی کہتے رہے۔ اور بنی اسرائیل کی اتباع کے لیے ایک نمونہ تھے۔