سورة آل عمران - آیت 147

وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان کی دعاء بس یہی تھی کہ ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہ بھی معاف فرما اور ہمارے کام میں اگر زیادتی ہوگئی ہو تو اسے بھی معاف فرما، ہمیں ثابت قدم رکھ [١٣٥] اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما‘‘

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣٥] یعنی اہل ایمان کا بھروسہ محض سامان جنگ اور قوت کار یا اپنی کارکردگی پر ہی نہیں ہوتا بلکہ ساتھ ساتھ وہ میدان جنگ میں بھی اللہ کو یاد رکھتے، اس سے اپنی خطاؤں کی معافی مانگتے اور اپنی ثابت قدمی اور دشمن پر غالب آنے کی دعا بھی مانگتے ہیں۔ میدان بدر میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ساری رات اللہ کے حضور دشمن پر فتح و نصرت کی دعا میں گزاری تھی۔ ایسی ہی دعا طالوت کے لشکر نے بھی کی تھی جس کا ذکر سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٢٥٠ میں آیا ہے۔