سورة الزخرف - آیت 39
وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور (انہیں کہا جائے گا) جب تم ظلم کرچکے ہو تو آج تمہیں (ایسی گفتگو) کچھ نفع نہیں دے سکتی۔ تم سب عذاب میں برابر [٣٩] کے شریک ہو۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٩] یعنی آج اس برے ساتھی سے بیزار ہونے کا کیا فائدہ؟ اس نے جو کام کرنا تھا وہ کرچکا اور تمہیں جہنم تک پہنچا چکا۔ آج تو جیسے وہ مجرم ہے ویسے ہی تم بھی مجرم ہو۔ نہ اس کے عذاب میں کچھ کمی کی جائے گی اور نہ تمہارے عذاب میں۔ اس عذاب میں دونوں برابر کے شریک ہو۔ دنیا میں تو قاعدہ ہے کہ جس مصیبت میں سب چھوٹے بڑے شریک ہوں وہ کچھ ہلکی معلوم ہونے لگتی ہے۔ مثل مشہور ہے۔ ’’مرگ انبوہ جتنے دارو‘‘ مگر دوزخ میں یہ صورت بھی نہ ہوگی اور سب کا عذاب میں شریک ہونا کسی کو کچھ فائدہ نہ دے گا۔