سورة فصلت - آیت 14

إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ قَالُوا لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب ان کے پاس ان کے آگے سے اور پیچھے [١٦] سے رسول آئے (اور کہا) کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو کہنے لگے کہ : اگر اللہ (ہماری ہدایت) چاہتا تو فرشتے نازل کرتا لہٰذا تم جو پیغام دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار [١٧] کرتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] اس آیت کے کئی مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ ان کے پاس رسول آتے رہے۔ دوسرا یہ کہ ان کے پاس جو رسول آئے انہوں نے ان لوگوں کو ہر پہلو سے سمجھانے کی کوشش کی اور تیسرا یہ کہ ان کے اپنے علاقہ میں بھی رسول آئے اور ان کے گردوپیش کے علاقہ میں بھی اور ان کی تعلیم بھی ان تک پہنچ چکی تھی۔ [١٧] یعنی تم تو بشر ہو۔ تمہیں ہم کیسے اللہ کا رسول مان سکتے ہیں۔ کوئی فرشتہ ہمارے پاس رسول بن کر آتا تب بھی کوئی بات تھی۔ ہر منکر حق قوم کو یہ اعتراض رہا ہے اور اس اعتراض کی حقیقت ''خوئے بدرا بہانہ بسیار'' سے زیادہ کچھ نہیں۔ اور اس اعتراض کے جواب بھی قرآن میں جا بجا مذکور ہیں۔