سورة فصلت - آیت 7

الَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو زکوٰۃ [٦] ادا نہیں کرتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦] زکوٰۃ کے دو معنی :۔ اس جملہ کے دو مطلب ہیں۔ ایک لغوی اعتبار سے زکٰی کے معنی بالیدگی، نشوونما پانا اور عمدہ ہونا اور زکی اور زکیّٰ کے معنی نفس کو روحانی آلائشوں، عقائد کی خرابیوں، بیماریوں اور اخلاق رذیلہ سے پاک کرکے اوصاف حمیدہ پیدا کرنا ہے۔ اس لحاظ سے اس جملہ کا مطلب یہ ہوا کہ ان مشرکوں کے لیے ہلاکت ہے جو اپنے مشرکانہ عقائد سے اپنے آپ کو پاک صاف نہیں بناتے اور دوسرا مطلب شرعی اصطلاح کے اعتبار سے یہ ایسے مشرک جو شرک کرکے اللہ کے حقوق تلف کرتے ہیں اور زکٰوۃ کی عدم ادائیگی سے لوگوں کے حقوق تلف کرتے ہیں۔ اور ان دونوں کی اصل وجہ یہ ہے کہ آخرت میں جوابدہی کے منکر ہیں۔