قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۖ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
آپ ان سے کہئے کہ سفارش پوری کی پوری اللہ ہی کے [٦٠] اختیار میں ہے۔ آسمانوں اور زمین میں اسی کی حکومت ہے۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
[٦٠] سفارش سے متعلق جملہ اختیارات اللہ کو ہیں :۔ اس آیت میں سفارش کا ضابطہ واضح فرما دیا کہ سفارش کے جملہ اختیارات تو اللہ کو ہیں اور سفارش تو وہ کرسکے گا جسے اللہ اجازت دے گا۔ اب کیا تمہیں معلوم ہے کہ جن بتوں کو یا ان کی روحوں کو یا بزرگوں کو تم نے شفیع بنا رکھا ہے یا سمجھ رکھا ہے انہیں سفارش کی اجازت بھی دے گا یا نہیں؟ سفارش کے لئے دوسری شرط یہ ہے کہ سفارش اسی کے حق میں قبول ہوگی جن کے لئے اللہ تعالیٰ کی مرضی ہو۔ کیا تم بتا سکتے ہو کہ اللہ تمہارے حق میں سفارش کی کسی کو اجازت دے دے گا ؟ گویا جس سفارش پر تم بھروسہ کئے بیٹھے ہو اس کا خیال دل سے نکال دو۔ یعنی اگر سفارش کرنے والا اپنی مرضی سے سفارش کر ہی نہ سکے جب تک اللہ کی طرف سے اجازت نہ ہو تو پھر یہ اللہ کے حکم کی تعمیل ہوئی اس کا اختیار کہاں سے آگیا ؟ قیامت کے دن کچھ لوگ دوسروں کی سفارش کریں گے ضرور۔ لیکن اس پر پابندیاں ایسی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کی مرضی کے تحت ہوگا۔ اس میں سفارش کرنے والے بھی اللہ کے حکم کے پابند اور جن کے حق میں سفارش ہوگی وہ بھی اللہ کی رضا کے تحت۔ تو جملہ اختیارات تو اللہ کے ہوئے اور کسی دوسرے کے اختیار یا پسند کو اس میں کچھ دخل نہ ہوگا۔