سورة الزمر - آیت 43
أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ شُفَعَاءَ ۚ قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا کچھ اور سفارشی بنا رکھے ہیں؟ آپ ان سے کہئے کہ : اگر وہ کسی چیز کا اختیار ہی نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے [٥٩] ہوں (تو سفارش کیسے کریں گے؟)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٥٩] مشرکین مکہ اپنے بتوں کی پرستش کے لئے یہ دلیل دیتے تھے کہ یہ اللہ کی بارگاہ میں ہمارے سفارشی ہیں۔ ان ہی کی سفارش سے کام بنتے ہیں۔ سو پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی کے شفیع ہونے سے یہ کب لازم آتا ہے کہ اسے معبود بنا لیا جائے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ ان بتوں کو نہ عقل ہے، نہ سمجھ ہے، نہ سنتے ہیں، نہ بولتے ہیں۔ اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں سکتے کسی بھی بات کا یہ اختیار نہیں رکھتے تو پھر تمہاری سفارش کیسے کریں گے؟