لَٰكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّن فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَعْدَ اللَّهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللَّهُ الْمِيعَادَ
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر اور بالا خانے بنے [٣٠] ہوئے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا
[٣٠] کیا جنت اور دوزخ تیار کی جا چکی ہیں :۔ بعض دفعہ امت میں ایسی بے کار بحثیں شروع ہوجاتی ہیں جن کا انسان کی عملی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ لیکن جب شروع ہوجائیں تواہل حق کو جواباً کچھ کہنا ہی پڑتا ہے۔ ایسے ہی مسائل میں سے ایک یہ ہے کہ آیا جنت اور جہنم تیار کی جاچکی ہیں یا قیامت کے بعد لوگوں کے جزاو سزا کے فیصلوں کے بعد تیار ہوں گی۔ کتاب و سنت کے الفاظ میں یہ صراحت موجود ہے کہ یہ تیار ہوچکی ہیں۔ مگر ایک فرقہ نے اس کا انکار کیا اور کہا کہ قیامت کے بعد تیار ہوں گی۔ اس آیت میں لفظ مبنیۃ سے بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ بالا خانے بنائے جاچکے ہیں۔ یہاں بالا خانوں سے مراد یہ نہیں ایک مکان پر کوئی چوبارہ ہوتا ہے جیسے دوسری منزل ہو۔ بلکہ اس سے درجات کی بلندی مراد ہے۔ یعنی ایک مکان سے دوسرا مکان بلندی پر واقع ہوگا اور تیسرا اس سے بلندی پر۔