قُلِ اللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهُ دِينِي
آپ کہئے کہ : میں تو اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت [٢٣] کرتا ہوں
[٢٣] شرک سے سمجھوتہ ناممکن ہے :۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم یہ ہوتا تھا کہ خالصتاً اللہ اکیلے کی عبادت کریں۔ جبکہ کفار مکہ پر ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ آپ سے سمجھوتہ کرنے پر آمادہ ہوگئے تھے۔ اور وہ سمجھوتہ اس بات پر چاہتے تھے کہ ہم آپ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالتے بشرطیکہ آپ ہمارے معبودوں کو برا بھلا نہ کہیں۔ بالفاظ دیگر آپ لا الہ الا اللہ نہ کہیں کیونکہ یہی کلمہ ان کے بتوں کو ناکارہ ثابت کرتا تھا جسے وہ اپنی، اپنے آباء واجداد کی اور اپنے بتوں کی توہین سمجھتے تھے۔ اور اس کلمہ سے انکار ہی اللہ کی سب سے بڑی نافرمانی تھی۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے اس کا جواب یہ دلوایا گیا کہ مجھے تو حکم ہی یہی ہے کہ اکیلے اللہ کے سوا کسی بھی معبود کو تسلیم نہ کروں۔ اور اگر میں اس حکم کی نافرمانی کروں تو میں بھی اللہ کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ لہٰذا میں ایسا کام کسی قیمت پر نہیں کرسکتا۔