لَّوْ أَرَادَ اللَّهُ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفَىٰ مِمَّا يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ سُبْحَانَهُ ۖ هُوَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
اللہ اگر کسی کو بیٹا بنانا چاہتا تو وہ اپنی مخلوق سے جسے چاہتا چن [٧] سکتا تھا مگر وہ تو ایسی باتوں سے پاک ہے وہ یکتا ہے، سب پر غالب ہے
[٧] یہ دراصل مشرکوں کے اس عقیدہ کا جواب ہے جو کہتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ حالانکہ اپنے لئے بیٹیاں انہیں ناگوار ہیں۔ انہیں جواب یہ دیا گیا کہ اللہ کے لئے تو اولاد ہونا ہی محالات سے ہے۔ اس لئے کہ باپ اور بیٹے میں جنسی اور نوعی اشتراک ہوتا ہے۔ نیز بیٹا نہ باپ کا مملوک ہوتا ہے نہ مخلوق۔ جبکہ سب چیزیں اللہ کی مملوک و مخلوق ہیں۔ لہٰذا ان میں کسی قسم کا اشتراک ناممکن ہے۔ اور اگر بفرض محال اللہ اولاد بناتا تو پھر کیا بیٹیاں ہی اپنے لئے انتخاب کرتا ؟ جیسا کہ تم کہتے ہو جبکہ تم انہیں اپنی ذات کے لئے قطعاً پسند نہیں کرتے۔