وَاذْكُرْ إِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ وَكُلٌّ مِّنَ الْأَخْيَارِ
اور اسمٰعیل، الیسع [٥٤] اور ذوالکفل کا بھی ذکر کیجئے۔ ان میں سے ہر ایک نیک تھا۔
[٥٤] الیسع اور ذوالکفل کا ذکر :۔ سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام تو معروف ہیں اور ان کا ذکر قرآن میں بہت جگہ آیا ہے۔ الیسع سیدنا الیاس علیہ السلام کے نائب اور خلیفہ تھے ان کا سلسلہ نسب چوتھی پشت پر جاکر سیدنا یوسف سے جا ملتا ہے۔ بعد میں آپ کو نبوت بھی عطا ہوئی تھی۔ آپ کا حلقہ تبلیغ شام کا علاقہ تھا۔ اور ذوالکفل ان کے خلیفہ کا لقب ہے نام نہیں۔ اور ذوالکفل کا معنی صاحب نصیب ہے۔ آپ کا نام بشیر ہے اور سیدنا ایوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ الیسع کے خلیفہ تھے بعد میں نبی ہوئے شام کا علاقہ ہی آپ کی تبلیغ کا مرکز رہا۔ عمالقہ شاہ وقت بنی اسرائیل کا سخت دشمن تھا۔ آپ نے اس سے بنی اسرائیل کو آزاد کرایا پھر وہ بادشاہ بھی مسلمان ہوگیا اور حکومت آپ کے سپرد کی جس کے نتیجہ میں شام کے علاقہ میں پھر ایک دفعہ اسلام خوب پھیلا۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ یہ سب ہی بہترین لوگ تھے۔ قرآن نے ان انبیاء کا اور بھی بہت سے مقامات پر ذکر فرمایا ہے اور ہر مقام پر قرآن انبیاء کی تعریف میں رطب اللسان نظر آتا ہے۔ جبکہ بائیبل نے بہت سے اولوالعزم انبیاء پر اتہام لگائے اور ان کی کردار کشی کی ہے۔ جن انبیاء پر بائیبل میں اتہام لگائے گئے ہیں وہ یہ ہیں : سیدنا نوح، سیدنا لوط، سیدنا یعقوب، سیدنا ہارون، سیدنا داؤد، سیدنا سلیمان اور سیدنا عیسیٰ علیہم السلام تفصیل کے لئے دیکھئے سورۃ انعام کی آیت نمبر ٨٦ پر حاشیہ نمبر ٨٧۔ الف)