وَوَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِكْرَىٰ لِأُولِي الْأَلْبَابِ
اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال عطا کئے اور اپنی مہربانی سے ان کے ساتھ اتنے اور بھی دیئے [٤٩] اور یہ اہل عقل و خرد کے لئے ایک نصیحت [٥٠] ہے۔
[٤٩] اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کی جو بیویاں اور بچے بیماری کی حالت میں آپ کا ساتھ چھوڑ گئے وہ واپس آگئے۔ پھر اللہ نے مزید اولاد بھی عطا فرما دی۔ اور یہ بھی سب کچھ اللہ تعالیٰ نے نئے سرے سے عطا فرمایا ہو، اولاد بھی اور مال و دولت بھی اور جس معجزانہ طریقے سے اللہ نے آپ کو مال و دولت عطا فرمایا اس کا اندازہ کچھ درج ذیل حدیث سے بھی ہوتا ہے۔ سیدنا ایوب پر اللہ کے انعامات :۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ایوب علیہ السلام ننگے نہا رہے تھے تو آپ پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش ہوئی جنہیں آپ اپنے کپڑے میں اکٹھا کرنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں پکارا کہ ’’اے ایوب! کیا میں نے تمہیں ان ٹڈیوں سے بے نیاز نہیں کردیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا، ٹھیک ہے لیکن اے پروردگار! میں تیری برکت سے کیسے بے نیاز ہوسکتا ہوں۔ (بخاری۔ کتاب التوحید۔ باب یریدون ان یبدلوا کلام اللہ) نیز کتاب الغسل۔ باب من اغتسل عریانا) [٥٠] صبر ایوب :۔ وہ نصیحت یہ ہے کہ ہر ایماندار اور صاحب عقل کو چاہئے کہ وہ خوشحالی کے دور میں اللہ کا شکر ادا کرے اور اگر ابتلا میں پڑجائے اور اس پر تنگی ترشی کا دور آئے تو سیدنا ایوب علیہ السلام کی طرح صبر کا مظاہرہ کرے۔ اس طرح عین ممکن ہے کہ جس طرح سیدنا ایوب علیہ السلام پر اللہ تعالیٰ نے انعامات کی بارش فرمائی تھی۔ اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنے ایسے ہی انعامات سے نواز دے۔