سورة ص - آیت 26

يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(ہم نے ان سے کہا) اے داؤد! ہم نے تمہیں زمین میں نائب بنایا ہے لہٰذا لوگوں میں انصاف سے فیصلہ کرنا اور خواہش نفس کی پیروی [٣٣] نہ کرنا ورنہ یہ بات تمہیں اللہ کی راہ سے بہکا دے گی۔ جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ روز حساب [٣٤] کو بھول گئے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٣] یعنی تمہارا مقام عام لوگوں سے بہت بلند ہے کیونکہ تم ہمارا نائب ہونے کی حیثیت سے لوگوں میں فیصلے کرتے ہو۔ لہٰذا تمہارے کسی بھی معاملہ میں یا فیصلہ میں اپنی خواہش نفس کا شائبہ تک نہ ہونا چاہئے کیونکہ یہی چیز اللہ کی راہ سے بہکانے والی ہوتی ہے۔ [٣٤] یعنی انسان بہکتا اس وقت ہے جب اپنی خواہش نفس کے پیچھے لگ جائے اور اپنی خواہش نفس کے پیچھے اس وقت لگتا ہے جب اللہ کے حساب کا دن یاد نہ رہے۔ اگر اللہ کے سامنے جواب دہی کا تصور آنکھوں کے سامنے رہے تو انسان خواہش نفس کی قطعاً پروا نہیں کرتا۔ اور جو شخص یوم الحساب کو بھول گیا تو لازماً اپنی زندگی شتربے مہار کی طرح گزار دے گا جس کا لازمی نتیجہ اسے عذاب شدید کی صورت میں بھگتنا پڑے گا۔