وَثَمُودُ وَقَوْمُ لُوطٍ وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ ۚ أُولَٰئِكَ الْأَحْزَابُ
نیز ثمود، قوم لوط اور اصحاب [١٥] ایکہ بھی (جھٹلا چکے) یہ واقعی [١٦] بڑے لشکر تھے۔
[١٥] اصحاب الایکہ :۔ لفظی معنی ’’ بن والے‘‘ ان کا علاقہ ایک سطح مرتفع پر واقع تھا۔ ان کی طرف شعیب علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے۔ ان کا حال پہلے گزر چکا ہے۔ [١٦] بڑی طاقتیں اور قومیں جو تباہ ہوچکیں ہیں :۔ ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے سابقہ اقوام میں سے چھ قوموں کے نام گنوا کر کفار مکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ فی الواقع بڑے مضبوط جتھے تھے۔ قد و قامت میں، زور و قوت میں، مال و دولت کی فراوانی اور خوشحالی میں ان سے بہت آگے تھے ان کی تعداد بھی کفار مکہ سے بہت زیادہ تھی۔ مگر جب انہوں نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب ان پر نازل ہوا تو انہیں ملیا میٹ کرکے رکھ دیا۔ اب تم کس کھیت کی مولی ہو کہ میرے رسول کی تکذیب کرنے کے بعد صحیح و سلامت بچے رہو گے۔