فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ
پھر قرعہ [٨١] ڈالا تو انہوں نے زک [٨٢] اٹھائی۔
[٨١] کشتی میں قرعہ اندازی :۔ سیدنا یونس علیہ السلام اہل نینوا کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ بھاگ کر ساحل سمندر پر پہنچے تو دیکھا کہ کشتی کھچا کھچ بھری ہوئی ہے۔ آپ علیہ السلام کے کہنے پر کشتی والوں نے آپ کو بھی سوار کرلیا، روانہ ہوئے ہی تھے کہ کشتی آگے بڑھنے کے بجائے چکر کھانے لگی۔ کشتی والوں نے اپنے تجربہ کی بنا پر کشتی پر سوار لوگوں سے کہا کہ ایسا معاملہ ہمیں اس وقت پیش آتا ہے جب کوئی بھاگا ہوا غلام کشتی پر سوار ہو۔ انہوں نے قرعہ ڈالا تو سیدنا یونس علیہ السلام کے نام قرعہ نکلا۔ دوبارہ سہ بارہ قرعہ ڈالنے سے بھی سیدنا یونس ہی کا نام نکلا اور یہ سب کچھ اللہ کی مشیئت کے مطابق ہو رہا تھا۔ [٨٢] سیدنا یونس مچھلی کے پیٹ میں :۔ چنانچہ کشتی والوں نے سیدنا یونس علیہ السلام کو اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ ایک بہت بڑی وہیل مچھلی پہلے ہی منہ کھولے کھڑی تھی۔ اس نے فوراً سیدنا یونس علیہ السلام کو ایک ہی لقمہ بنا کر نگل لیا۔ اس طرح سیدنا یونس علیہ السلام جیتے جاگتے مچھلی کے پیٹ میں چلے گئے۔