فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ
پھر ان پر پل پڑے اور دائیں ہاتھ سے خوب ضربیں [٥١] لگائیں
[٥١] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا بتوں کو توڑ پھوڑ دینا :۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کتنی مدت سے ایسے موقعہ کے منتظر تھے۔ ادھر قوم کے لوگ میلہ منانے چلے گئے ادھر آپ سب سے بڑے مندر کا دروازہ کھول کر اس میں داخل ہوگئے۔ بتوں کی طرف غصہ سے متوجہ ہو کر کہنے لگے۔ بدبختو! تمہارے سامنے مٹھائیاں اور کھانے پڑے ہیں انہیں کھاتے کیوں نہیں؟ کچھ بولو تو سہی، کچھ جواب تو دو؟ ان بے جان پتھروں نے کیا جواب دینا تھا۔ اس پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اور بھی زیادہ غصہ آیا۔ ایک کلہاڑا لیا۔ اور سب بتوں کو خوب جی بھر کے ضربیں لگانا شروع کیں۔ سب کو توڑ پھوڑ دیا۔ البتہ سب سے بڑے بت کو چھوڑ دیا۔ اس کے کندھے پر کلہاڑا رکھ دیا تاکہ یہ معلوم ہو کہ یہ سب اس بڑے بت کی کارستانی ہے پھر مندر کا دروازہ بند کرکے باہر نکل آئے۔