سورة الصافات - آیت 62
أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(بتاؤ) ایسی مہمانی [٣٦] اچھی ہے یا تھوہر کے درخت [٣٧] کی؟
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٦] ایسی مہمانی سے مراد اہل جنت کی مہمانی ہے۔ جیسا کہ سابقہ آیات میں ان کی لذیذ خوراک، صاف اور پاکیزہ مشروب اور نہایت خوبصورت عورتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور کفار مکہ سے پوچھا یہ جارہا ہے کہ آیا اہل جنت کی ایسی مہمانی بہتر ہے یا اہل دوزخ کی جس کا ذکر آگے آرہا ہے۔ [٣٧] اہل جنت کی خوراک لذیذ پھل تھے اور اہل دوزخ کی خوراک تھوہر کا درخت ہوگا، جس کے پتے چوڑے اور خاردار ہوتے ہیں۔ بوناگوار اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے۔ اور اس میں سے جو سفید قسم کا سیال مادہ یا دودھ نکلتا ہے وہ اگر انسان کے جسم پر لگ جائے تو ورم ہوجاتا ہے۔