سورة الصافات - آیت 19
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
وہ تو بس ایک ڈانٹ [١١] ہوگی جس پر وہ فوراً (سب کچھ) دیکھنے لگیں گے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١١] یعنی تمہارے دوبارہ جی اٹھنے کا موسم یا وقت وہ ہوگا جب دوسری بار صور پھونکا جائے گا۔ صور کی آواز بالکل ایک ڈانٹ کی طرح ہوگی۔ جیسے کوئی شخص سوئے ہوئے آدمی کو ڈانٹ کر کہتا ہے اب اٹھتے کیوں نہیں ہو اتنا دن چڑھ آیا ہے۔ تو وہ خواہ کیسی گہری نیند لے رہا ہو، بیدار ہوجاتا ہے۔ یہی تمہاری کیفیت ہوگی۔ اور تمہاری یہ کیفیت اختیاری نہیں بلکہ اضطراری ہوگی۔ یعنی جس طرح تمہاری پیدائش اور تمہاری موت میں تمہاری اپنی مرضی کا کوئی عمل دخل نہ تھا اسی طرح تم دوبارہ جی اٹھنے پر بھی مجبور اور بے بس ہوگے۔