وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ نَارُ جَهَنَّمَ لَا يُقْضَىٰ عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي كُلَّ كَفُورٍ
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے جہنم کی آگ ہے۔ نہ تو ان کا قصہ پاک کیا جائے گا کہ وہ مرجائیں [٤٠] اور نہ ہی ان سے جہنم کا عذاب ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر ناشکرے کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں۔
[ ٤٠] مینڈھے کی شکل میں موت کا ذبح ہونا :۔ صحیح احادیث میں آیا ہے کہ میدان محشر میں جب ایمانداروں اور نافرمانوں کا فیصلہ ہوچکے گا تو سب کے سامنے ایک مینڈھا لا کر اسے ذبح کردیا جائے گا اور لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ جانتے ہو یہ مینڈھا کیا چیز ہے؟ سب کہیں گے۔ ہاں ہم جانتے ہیں یہ موت ہے۔ پھر ایک فرشتہ اہل جنت کو مخاطب کرکے کہے گا۔ اب تم ہمیشہ جنت میں رہو گے اور تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ پھر وہی فرشتہ اہل دوزخ کو مخاطب کرکے کہے گا کہ اب تم ہمیشہ دوزخ میں رہو گے اور تمہیں کبھی موت نہیں آئے گی۔ (مسلم کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا واھلھا۔ باب جہنم) یہ تو کافروں اور اللہ کی نمک حرامی کرنے والوں کی ایک سزا ہوگی۔ دوسری سزا یہ ہوگی کہ ان کے عذاب میں نہ کبھی وقفہ آئے گا اور نہ عذاب کی شدت میں کمی کی جائے گی۔ بلکہ اس کے بجائے ان کے عذاب میں دم بدم اضافہ ہی کیا جاتا رہے گا۔