قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَىٰ نَفْسِي ۖ وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ
آپ ان سے کہئے کہ ''اگر میں راہ بھولا ہوا ہوں تو اس بھول کا وبال مجھ پر [٧٥] ہوگا اور اگر میں سیدھی راہ پر گامزن ہوں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا پروردگار میری طرف وحی کرتا ہے وہ یقیناً سب کچھ سننے والا ہے اور قریب ہے۔
[ ٧٥] یعنی اگر میں نے یہ محض ایک ڈھونگ ہی رچایا ہوا ہے تو آخر یہ کتنے دل چل سکتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ اس صورت میں تمہیں میری فکر چھوڑ دینا چاہئے میں اس باطل کے انجام سے جلد از جلد خود ہی دوچار ہوجاؤں گا اور اس کا وبال تم پر کچھ نہ ہوگا۔ لیکن اگر میں راہ راست پر ہوں تو اس راست روی کا ذریعہ سوائے وحی الٰہی کے اور کیا ہوسکتا ہے؟ تمہارے پاس تو تقلید آباء ذریعہ معلومات ہے۔ میرے پاس تو وہ بھی نہیں اس صورت میں تم خود ہی سوچ لو کہ تمہارا انجام کیا ہوسکتا ہے۔ میرا پروردگار جو اس پیغام کو بھیجنے والا ہے ہماری سب باتیں سن رہا ہے اور وہ جلد ہی حق کی مدد فرمائے گا۔